https://machitrar009.blogspot.com/

Responsive Advertisement

https://machitrar009.blogspot.com/2022/08/regional-connectivity-for-future.html

://machitrar009.blogspot.com/2022/07/secp-organizes-high-power-session-on.html

About Us

Lorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's.

Pages

Technology

Advertisement

Recent in Technology


علی
Alī.png
دور حیدری میں اسلامی سلطنت
Mohammad adil rais-Caliph Ali's empire 661.PNG
امیر المؤمنین
(مومنوں کے امیر)
مکمل نام علی ابن ابی طالب -
(علي بن أبي طالب)
عہد 656ء (35ھ) – 661ء (40ھ)
پیدائش اکتوبر 23, 598
مقام پیدائش مکہ معظمہ، عرب
وفات جنوری 28, 661 (عمر 62 سال)
مقام وفات کوفہ، عراق
مقام تدفین روضہ حیدریہ، نجف، عراق
پیشرو عثمان بن عفان
(چوتھے اہلسنت خلیفہ)
۔ محمد
(پہلے شیعہ امام)
جانشین حسن ابن علی
والد ابو طالب
والدہ فاطمہ بنت اسد
بہنیں ۔ ام ہانی بنت ابی طالب
۔ جمانہ بنت ابی طالب
شریک حیات ۔ فاطمہ
۔ امامہ بنت زینب
۔ ام البنین
۔ لیلٰی بنت مسعود
۔ خولہ بنت جعفر
۔ شعبہ بنت ربیعہ
بیٹے ۔ محسن
۔ حسن
۔ حسین
۔ ہلال
۔ العباس
۔ عبداللہ
۔ جعفر
۔ عثمان
۔ عبید اللہ بن علی
۔ ابی بکر بن علی
۔ محمد
۔ عمر بن علی
بیٹیاں ۔ زینب بنت علی
۔ ام کلثوم بنت علی
آل سید
القاب ۔ ابو الحسن
("حسن کا باپ")
۔ ابو تراب
("مٹی کا باپ)
۔ مرتضیٰ
("چنا گیا")
۔ اسد
("شیر خدا")
۔ حیدر
("شیر")
۔ پہلے علی
علی
(امیر المؤمنین)
خلیفہ راشد
حضرت علی رضی اللہ عنہ (599ء (24 ق‌ھ) – 661ء (40ھ) ) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوۓ ۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب علیہ السّلام اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد السلام اللہ علیہا ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔[1] حضرت علی علیہ السلام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آۓ اور وہیں پرورش پائی ۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔حضرت علی علیہ السلام پہلے مرد تھے جنہوں نے اسلام کا اظہار کیا ۔ آپ کی عمر اس وقت تقریبا دس یا گیارہ سال تھی
فاطمہ سلام اللہ علیھا اور علی علیہ السلام کی زندگی گھریلو زندگی کا ایک بے مثال نمونہ تھی مرد اور عورت اپس میں کس طرح ایک دوسرے کے شریک ُ حیات ثابت ہوسکتے ہیں۔ اپس میں کس طرح تقسیم عمل ہونا چاہیے اور کیوں کر دونوں کی زندگی ایک دوسے کے لیے مددگار ہوسکتی ہے، وہ گھر دنیا کی ارائشوں سے دور , راحت طلبی اور تن اسانی سے بالکل علیحدہ تھا , محنت اور مشقت کے ساتھ ساتھ دلی اطمینان اور اپس کی محبت واعتماد کے لحاظ سے ایک جنت بناہوا تھا، جہاں سے علی علیہ السلام صبح کو مشکیزہ لے کر جاتے تھے اوریہودیوں کے باغ میں پانی دیتے تھے اورجو کچھ مزدوری ملتی تھی اسے لا کر گھر پر دیتے تھے .بازار سے جو خرید کر فاطمہ سلام اللہ علیھا کو دیتے تھے اور فاطمہ سلام اللہ علیھا چکی پیستی , کھانا پکاتی اور گھر میں جھاڑو دیتی تھیں , فرصت کے اوقات میں چرخہ چلاتی تھیں اور خود اپنے اور اپنے گھر والوں کو لباس کے لیے اور کبھی مزدوری کے طور پر سوت کاتتی تھیں اور اس طرح گھر میں رہ کر زندگی کی مہم میں اپنے شوہر کاہاتھ بٹاتی تھیں

Post a Comment

0 Comments

Ad Code

Responsive Advertisement